حضرت علیؓ نے جب ایک شخص کو گھوڑا پکڑنے کو کہا
ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اپنے گھوڑے پر سوار کہیں جا رہے تھے رستہ میں ہی نماز کا وقت ہو گیا آپ رضی اللہ تعالی عنہ گھوڑے سے اترے قریب سے ایک شخص گزر رہا تھا آپ نے آواز دے کر اُسے اپنے قریب بلایا اور کہا تھوڑی دیر کیلئے گھوڑے کی لگام پکڑو تاکہ میں مطمئن ہو کے نماز ادا کر لوں۔
اُس شخص نے حامی بھر لی تو آپ نے نماز پڑھنے کے لیے نیت باندھ لی آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا معمول تھا کہ نماز کے دوران دنیا و ما فیہا سے بے خبر ہو جاتے تھے اِس لیے جب بدّو نے آپ ؓ کی کیفیت دیکھی تو سوچا مو قع اچھا ہے گھوڑے کا خرد برد کرنا تو تھوڑا مشکل تھا اس لیے وہ لگام لے کر چلتا بنا آپ جب نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ گھوڑا تو موجود ہے لیکن اس کی لگام اور وہ بدو دونوں غائب ہیں اتنے میں آپ کے خادم قنبر کا اُدھرسے گزر ہوا تو آپ نے انہیں دو درہم دیکر کہا کہ بازار سے ایک عدد لگام خرید لاؤ تاکہ گھوڑے کو ڈالی جا سکے آپ کے غلام جب بازار پہنچے تو دیکھا کہ ایک بدو لگام کو پکڑے کھڑا ہے اور کسی خریدار کا منتظر ہے قنبر نے لگام کو پہچان لیا تھا اور اُس لگام چور بدو کو پکڑ کر حضرت علی المرتضیٰؓ کی خدمت میں لائے آپ علی المرتضیٰ نے پوچھا اِسے کیوں پکڑ لائے ہو قنبر نے جواب دیا حضور عالیٰ یہ وہی ہے جس نے آپؓ کے گھوڑے کی لگام چوری کی ہے جناب حضرت علیؓ نے پوچھا یہ اِس کی کیا قیمت مانگ رہا ہے قنبر نے جواب دیا جناب عالیٰ دو دِرہم آپ ؓ نے ارشاد فرمایا اسے دو دِرہم دے کر لگام لے لو اسے جانے کیونکہ میں نے نماز پڑھنے سے پہلے اِسے یہ سوچ کر لگام پکڑائی تھی کہ میں جب نماز سے فارغ ہو جاوں گا تو اِسے خدمت کے عوض دو دِرہم دوں گا یہ اب اِس کا ظرف ہے کہ اُس نے اپنا مقدّر حلال کے بجائے حرام طریقہ سے لینا پسند کِیا ہے