حضرت عیسٰی علیہ السلام اور بے وقوف شخص کا واقعہ

Daily Blogger
0

حضرت عیسٰی علیہ السلام اور بے وقوف شخص کا واقعہ  

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ایک شخص سفر کر رہا تھا۔ اس نے سوچا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ پیغمبر خدا سے کوئی ایسا عمل سیکھ لینا چاہیے جس سے پتھر سونا بن جائے اور میں پڑھ کر پھونک ماروں تو مردہ زندہ ہو جائے ۔ اس بے وقوف نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کہا کہ مجھے کوئی ایسا نسخہ دے دیں جس سے میری دنیا سنور جائے اور میں پڑھ کر پھونک ماروں تو مردہ زندہ ہو جائے ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس بے وقوف کی یہ خواہش سن کر بہت حیران ہوئے آپ نے سوچا کہ اس بیمار اور مردہ شخص کو اپنی آخرت کی زرا بھی فکر نہیں کہ میری قربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مردہ دل کا


علاج کر لے مگر یہ تو ایک ہی دن میں تخت و تاج کا مالک بننا چاہتا ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس سے فرمایا: چپ ہو جاؤ یہ تمھارا کام نہیں ۔ اس مقام پر پہنچنے کے لیے بڑی منزلیں طے کرنی پڑتی ہیں ۔ یہ قوت اس وقت حاصل ہوتی ہے جب ایک عمر روح کی آلودگیوں کو پاک کرتے ہوئے گزر جاتی ہے۔ 

اگر تو نے ہاتھ میں عصا پکڑ بھی لیا تو کیا ہوا اس سے کام لینے کے لیے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ہاتھ چاہیئے ۔ ہر کوئی عصا پھینک کر اسے اژدھا نہیں بنا سکتا اور نہ ہی اژدھے کو عصا بنا سکتا ہے۔ 

اس شخص نے آپ کی باتیں سن کر کہا کہ اگر آپ یہ اسرارورموز مجھے نہیں بتانا چاہتے تو نہ سہی۔ اگر میری یہ درخواست قابل قبول نہیں تو آپ میرے سامنے ایک مردہ زندہ کر کے دکھا دیجئے۔ چلتے چلتے راستے میں ایک گڑھے میں اسے کچھ ہڈیاں دکھائی دیں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سےکہنے لگا ان ہڈیوں پر دم کر کے پھونک ماریں ۔

 اس شخص کے بے انتہا اصرار پر آپ علیہ السلام مجبور ہو گئے آپ نے ان ہڈیوں پر اللہ تعالیٰ کے نام سے دم کر کے پھونک ماردی ۔ 

یہ ہڈیاں دیکتھے ہی دیکتھے ایک خوفناک سیاہ شیر کی شکل اختیار کر گئیں ۔ شیر فوراً چھلانگ لگا کر گڑھے سے باہر نکلا اور اس شخص پر حملہ آور ہوکر اس فوراً ہلاک کر ڈالا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے شیر سے دریافت کیا کہ اس نے ایسا کیوں کیا ہے۔ شیر نے عرض کیا کہ یہ بے وقوف شخص آپ کے لیے اذیت کا سبب بن رہا تھا۔

پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس شیر سے پوچھا کہ تم نے اس کا خون کیوں نہیں پیا۔ اس نے کہا ایک تو یہ آپ علیہ السلام کا بے ادب اور گستاخ تھا دوسرا یہ کہ موت کے بعد اس دنیائے فانی کا رزق میری قسمت میں نہیں ۔ 

یہ واقعہ حکایات رومی سے نقل کیا گیا ہے اس واقعے سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ بے وقف لوگ اپنے بے جا اصرار اور نا شائستہ حرکات سے پریشانی کو دعوت دیتے ہیں ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح معنوں میں فہم و فراست عطا فرمائیں آمین ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !