حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے غلام فرماتے ہیں کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روزانہ رات کو گشت کیا کرتے تھے۔ ایک رات آپ کا گزر ایک جگہ سے ہوا جہاں آپ نے ایک گھر میں چھوٹے چھوٹے بچوں کو روتے ہوئے دیکھا۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان بچوں کی ماں سے ان کے رونے کی وجہ دریافت کی تو اس عورت نے بتایا کہ یہ بچے بھوک کی وجہ سے رو رہے ہیں۔
میں نے بچوں کی تسلی کے لیے ہانڈی میں پانی ڈال کر چولہے پر رکھا ہوا ہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس عورت کی بات سن کر رو دئیے۔ آپ اسی وقت بیت المال میں گئے اور وہاں سے آٹا، گھی کھانے کا سامان ، کجھوریں ، کپڑے اور درہم ایک تھیلے میں ڈالے اور مجھ سے کہا کہ یہ تھیلا میرے کاندھے پر رکھ دو۔
میں نے کہا امیر المومنین آپ یہ تھیلا میرے کندھے پر رکھ دیں میں اس تھیلے کو عورت کے گھر پہنچا دیتا ہوں۔ آپ نے فرمایا اسے میں ہی لے کر جاؤں گا کیونکہ اس عورت کے متعلق آخرت میں سوال بھی مجھ سے ہی پوچھا جائے گا۔
حضرت فرماتے ہیں کہ پھر میں نے وہ تھیلا سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کاندھے مبارک پر رکھ دیا اور وہ اس تھیلے کو لے کر اس عورت کے گھر چلے گئے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ سامان لے کر اس عوت کے گھر پہنچے تو آپ نے خود اپنے ہاتھوں سے کھانا تیار کر کے اس عورت کے بچوں کو کھلایا۔
جب بچوں نے جی بھر کے کھانا کھا لیا تو تب آپ اس عورت کے گھر سے باہر نکلے اور گھر کے باہر ہی بیٹھ گئے۔ آپ اس قدر پریشانی کی حالت میں تھے کہ آپ کے غلام فرماتے ہیں کہ میں نے آپ سے بات کرتے ہوئے بھی خوف محسوس کیا۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اتنی دیر تک اس عورت کے گھر کے باہر ہی بیٹھے رہے جب تک کہ گھر سے بچوں کے ہنسنے کھیلنے کی آوازیں آنے لگیں۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے غلام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ تجھے پتہ ہے میں اس عورت کے گھر کے باہر کیوں بیٹھا رہا؟ میں نے جواب دیا اے امیر المومنین مجھے نہیں معلوم۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے جب پہلے دیکھا تو یہ بچے رو رہے تھے اور جب میں نے انہیں کھانا کھلا دیا تو میں نے ارادہ کیا کہ میں اس وقت تک اس مکان کے باہر سے نہیں جاؤں گا جب تک میں ان بچوں کو ہنستا ہوا نہ دیکھ لوں۔