سلطان صلاح الدین ایوبی اور ایک جھوٹا عالم
ایک مرتبہ سلطان صلاح الدین ایوبی کو ان کے ایک سپاہی نے اطلاع دی کہ شہر میں ایک نیا عالم آیا ہوا ہے۔ شہر میں ہر طرف اس کا چرچا ہے لوگ اس کے وعظ سننے کے لئے دور دور سے آتے ہیں۔ اس کی باتیں لوگوں کے دلوں پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔
سلطان نے جب اس کی اتنی تعریف سنی تو سلطان نے بھیس بدل کر اسے ملنے کا ارادہ کر لیا تا کہ خود جا کر اس عالم کی حقیقت جان سکیں۔ سلطان صلاح الدین بھیس بدل کر اسکے پاس پہنچ گئے۔اسکا بیان ختم ہونے کے بعد سلطان نے پوچھا کہ مسمانوں سے بیت المقدس فتح کیوں نہیں ہو رہا ہے؟ کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ |
جواب میں اس عالم نے سلطان سے کہا کہ دعائیں مانگتے رہو بیت المقدس فتح ہو جا گا۔سلطان نے یہ سننا تھا کہ فور اپنی تلوار نکالی اور پوچھا کہ سچ سچ بتا دو کہ تم کون ہو؟ اور کس نے تمہیں یہاں بھیجا ہے؟
سلطان نے پہلے ہی جان لیا تھا کہ یہ ایک یہودی جاسوس ہے جو عالم کے بھیس میں آیا ہے اور لوگوں کو جہاد کے بجاۓ دعاؤں کی ترغیب دے رہا ہے۔ سلطان کے سامنے جب اس نے اپنے جرم کا اقرار کر لیا تو سلطان نے اسے سزائے موت سناتے ہوئے حکم دیا کہ اس کا سر قلم کر دیا جائے۔
سلطان صلاح الدین ایوبی جو کہ عظیم فاتح کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے جہاں اس جاسوس کو اس کی گھناؤنی سازش کی سخت سزا دی وہیں ان کا مقصد یہ بھی تھا کہ مسلمانوں کو یہ بات یاد دلائی جائے کہ صرف دعاؤں سے فتح حاصل نہیں ہوتی اس کے لیے عملی جدو جہد بھی ضروری ہوتی ہے۔