خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں ایک بوڑھی نابینا عورت مدینہ منورہ کے نواح میں رہتی تھی۔ وہ بے چاری عورت اس قدر کمزور تھی کہ گھر کے معمولی کام کاج بھی نہیں کر سکتی تھی۔
پھر ایک دن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس عورت کے بارے معلوم ہوا تو آپ نے سوچا کہ میں خود جا کر اس عورت کے گھر کا کام کاج کر دیا کروں گا۔اسی غرض سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس نابینا عورت کے گھر گئے جب آپ اس کے گھر پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں گھر کا سارا کام پہلے سے ہوا ہوا ہے۔ گھر کی صفائی ہوئی تھی اور پانی بھی بھرا ہوا تھا۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس بوڑھی عورت سے جب کام کے بارے میں دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ مجھے نہیں معلوم صبح سویرے کوئی شخص آتا ہے اور میرےگھر کی صفائی کرتا ہے۔ پانی بھی بھرتا ہے اور مجھے کھانا کھلا کر چلا جاتا ہے۔ اس کا نام، پتہ مجھے کچھ معلوم نہیں۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب اس عورت کی یہ بات سنی تو آپ نے ارادہ کیا کہ اگلی صبح سویرے آئیں گے اور دیکھیں گے کہ وہ کون شخص ہے جو اس نابینا عورت کے گھر کے کام کرتا ہے۔
اگلے روز جب آپ نماز فجر کے بعد آئے تو وہ شخص پہلے ہی بڑھیا کے گھر کی صفائی اور پانی بھر کے جا چکا تھا۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارادہ فرمایا کہ اگلے دن نماز فجر سے بھی پہلے آ کر دیکھوں گا کہ وہ اللہ کا بندہ کون ہے؟ اگلے روز سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز فجر سے بھی پہلے اس بڑھیا کے گھر آئے تو دیکھا کہ خلیفہ وقت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود اپنے دست مبارک سے بڑھیا کے گھر کی صفائی میں مصروف ہیں ۔
صفائی سے فارغ ہونے کے بعد آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پانی بھرا اور اس نابینا عورت کو کھانا کھلایا اور چلے گئے۔سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب یہ منظر دیکھا تو فرمایا! اللہ کی قسم نیکی کے کاموں میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سبقت لے جانا ممکن نہیں۔دعا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ ہمیں بھی صحابہ کرام کے کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔