جب ہر چیز سونے کی بن گئی

Daily Blogger
0

 جب ہر چیز سونے کی بن گئی 

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ یونان میں ایک بادشاہ رہتا تھا اسے مال و دولت اور خاص طور پر سونا جمع کرنے کا بہت شوق تھا۔ ہر روز جب وہ سورج کی کرنوں کو دیکھتا تو اس کے دل میں یہ خیال آتا " کاش یہ سورج کی کرنیں جس بھی چیز پر پڑیں وہ سونا بن جائے"۔ اس نے محل کے اندر خفیہ تے خانہ بنا رکھا تھا جہاں اس نے بڑی مقدار میں سونا اکھٹا کر رکھا تھا۔ وہ ہر روز اس تے خانے میں جاتا اور اپنی دولت کو دیکھ دیکھ کر خوش ہوتا۔ 

وہ سونے کی اینٹوں اور برتنوں کو اٹھا اٹھا کر دیکھتا رہتا۔ ایک دن وہ اپنے تے خانے میں موجود سونے کو دیکھنے میں مصروف تھا کہ اچانک وہاں پر ایک اجنبی نمودار ہوا۔ بادشاہ پہلے تو حیران ہوا کہ اس خفیہ تے خانے  میں یہ شخص کیسے داخل ہوا جبکہ تے خانہ ہر طرف سے حصار میں ہے۔ پھر بادشاہ کو معلوم ہو گیا کہ یہ کوئی عام شخصیت نہیں بادشاہ اس بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ اجنبی نے اسے مخاطب کر کے کہا! بڑا مال جمع کر رکھا ہے تم نے۔ کیا کرو گے اتنے سونے کا؟ کیا تمھارا دل نہیں بھرا سونے سے؟

بادشاہ نے جواب دیا دولت سے بھی بھلا کسی کا دل بھرا ہے میں  تو چاہتا ہوں اس طرح کے کئی خزانے ہوں۔ میں جس چیز کو بھی ہاتھ ڈالوں وہ سونے کی بن جائے۔ جن نے بادشاہ سے کہا کہ ایک بار سوچ لو کیا تم چاہتے ہو کہ جس بھی چیز کو ہاتھ ڈالو تو وہ سونے کی بن جائے؟  لالچی بادشاہ نے کہا کہ میں یہی چاہتا ہوں۔ 


لالچی بادشاہ 

اجنبی نے کہا تو پھر ٹھیک ہے کل صبح اٹھتے ہی تم جس بھی چیز کو ہاتھ لگاو گے وہ سونے کی بن جائے گی۔ اگلے دن بادشاہ جیسے ہی نیند سے بیدار ہوا تو یہ دیکھ کر اس کی خوشی کی انتہا نہ رہی کہ وہ جس بستر پر لیٹا ہوا تھا وہ سونے کا بن گیا حتیٰ کہ بستر پر پڑی چادر اور تکیے بھی سونے کے بن گئے تھے۔ بادشاہ خوشی کے مارے باغ میں گیا جس پھول کو بھی ہاتھ لگا تا وہ سونے کا بن جاتا۔

واپس آکر وہ ناشتے کی میز پر بیٹھا ہی تھا کہ ننھی شہزادی ہاتھ میں سونے کا پھول لے کر روتی ہوئی آئی۔ آتے ہی اس نے کہا! ابا جان باغ میں سارے پھول پتھر کے ہو گئے ہیں۔ بادشاہ یہ سن کر ہنسنے لگا اور اس نے ننھی شہزادی سے کہا پیاری بیٹی اس میں رونے کی کیا بات ہے یہ پھول تو پہلے سے کہیں زیادہ مہنگے اور خوبصورت ہو گئے ہیں۔

اس نے شہزادی کو ناشتہ کرنے کو کہا ، شہزادی بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگی۔ بادشاہ نے جیسے ہی میز پر پڑے سیب کو ہاتھ لگایا تو وہ بھی سونے کا بن گیا پھر اس نے روٹی کا نوالہ توڑا تو وہ بھی سونے کا بن گیا۔ چائے پینے کی کوشش کی تو وہ بھی پگلا ہوا سونا بن گئی۔ اب بادشاہ کو پریشانی لاحق ہو گئی۔ ناشتہ کرتے ہوئے جب شہزادی نے اپنے باپ کی طرف دیکھا تو اسے شک ہوا کہ ضرور کوئی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے بادشاہ پریشان ہے وہ یہی پتہ کرنے کے لیے بادشاہ کے پاس آئی۔ بادشاہ نے اپنی پیاری شہزادی کے ماتھے کو جیسے ہی چوما تو وہ بھی سونے کی بن گئی۔ 

لالچی بادشاہ 


بادشاہ یہ دیکھ کر چلا اٹھا اور زور زور سے روتے ہوئے کہنے لگا! ہائے یہ میں نے کیا کر دیا۔ اپنے ہاتھوں سے اپنی جان سے پیاری شہزادی کو کھو دیا۔ وہ اسی پریشانی کی حالت میں بیٹھا رو رہا تھا کہ اچانک وہ اجنبی وہاں حاضر ہوا۔ اس نے بادشاہ سے کہا اب تو خوش ہو نا تمھارے ہاتھ جس چیز کو لگتے ہیں سونے کی بن جاتی ہے۔ 

 بادشاہ یہ سنتے ہی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا اور کہنے لگا کیسی خوشی میں کچھ کھا نہیں سکتا،پی  نہیں سکتا۔ کھاؤں پیئوں گا نہیں تو زندہ کیسے رہوں گا؟ اور سب سے بڑبات کہ میری پیاری شہزادی بھی سونے کی بن گئی۔ اجنبی نے بادشاہ سے کہا اب بتاؤ سونا اچھا ہے روٹی کا ایک نوالا؟

سونا اچھا ہے یا پانی کا ایک گھونٹ؟  بادشاہ نے کہا پانی کا ایک گھونٹ اور روٹی کا ایک نوالہ سونے سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔  میری ساری دولت لے کر میری پیاری بیٹی واپس کر دو۔ اجنبی نے کہا اچھا ہوا کہ تمہیں احساس ہو گیا ہے اب وعدہ کو کبھی سونے کا لالچ نہیں کرو گے۔ بادشاہ کو بھی اپنی لالچ کا احساس ہو گیا تھا۔ اس کے بعد اجنبی نے بادشاہ سے باغ میں موجود نہر میں نہانے کو کہا اور ساتھ ہی کہا کہ اسی نہر  کا پانی لا کر ان چیزوں پر چھڑکو جو تمہارے چھونے سے سونے کی بن گئی ہیں۔ یہ کہہ کر وہ اجنبی غائب ہو گیا۔


 بادشاہ بھا گا بھاگا گیا اور ویسے ہی کیا۔ جب اس نے پانی لا کر ننھی شہزادی پر چھڑکا تو پھر سے گوشت کی بن گئی ساتھ ہی پوچھنےلگی کہ اس کے کپڑے کیسے بھیگ گئے بادشاہ نے اسے پوری کہانی سنائی اور پھر وہ ہنسی خوشی مل کر ناشتہ کرنے لگے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !