بے وقوفوں کی نگری

Daily Blogger
0

 بے وقوفوں کی نگری 

کسی زمانے کی بات ہے کہ ایک علاقے میں رہنے والے لوگوں کو بے وقوف اور احمق سمجھا جاتا تھا۔ اسی مناسبت سے وہ جس علاقے میں رہتے تھے وہ علاقہ "بے وقوفوں کی نگری" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ جو کوئی اس علاقے سے گزر کر آتا ان لوگوں کی بے وقوفی اور حماقت کی کوئی الگ ہی داستان بیان کرتا۔

کرتے کرتے وہ لوگ اپنی حماقت میں اس قدر مشہور ہو گئے کہ بات بادشاہ کے کانوں تک جا پہنچی۔بادشاہ کو اس بات کا تجسس ہوا کہ آخر وہ لوگ اس قدر بدنام کیوں ہیں۔ اسی بات کو لے کر بادشاہ نے اس علاقے میں جانے کا فیصلہ کیا۔ تا کہ خود جا کر معلوم کیا جائے کہ لوگ انہیں بے وقوف کیوں سمجھتے ہیں۔

بادشاہ نے اپنے وزیروں اور مشیروں کا مختصر سا وفد تیار کیا اور اس علاقے کی طرف چل پڑا۔ ان لوگوں کو جب بادشاہ  کے  آنے کی خبر ہوئی تو انہوں نے گرم جوشی سے بادشاہ اور اسے کے وفد کا استقبال کیا۔

بے وقوفوں کی نگری 


اس کے بعد وہ بادشاہ کی خاطر مدارت میں مصروف ہوگئے۔ بادشاہ اور اس کے ساتھیوں کو رہنے کے لیے بہترین جگہ دی۔ ان کے لیے لذیذ اور عمدہ کھانے تیار کروائے گئے۔ بادشاہ جس بھی چیز کی فرمائش کرتا فورا سے پوری کر دی جاتی۔ بادشاہ جتنے دن بھی ان کے پاس رہا انہوں نے اس کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ اس دوران بادشاہ بھی اس تاک میں تھا کہ ان کی بیوقوفی کی وجہ تلاش کر لے۔ لیکن ہر طرح سے چھان بین کرنے کے باوجود بھی بادشاہ اور اس کے ساتھی ان کی حماقت نہ ڈھونڈ پائے۔

آخر کار بادشاہ کے جانے کا دن آ گیا بادشاہ اور اس کے ساتھی خوشی خوشی وہاں سے نکلنے کے لیے تیار ہوئے۔ لوگوں نے بھی اپنی بساط کے مطابق شاہی وفد کو تحائف پیش کیے اور وہاں سے رخصت کیا۔ بادشاہ جیسے ہی ان سے رخصت ہوا تو اپنے ساتھیوں سے کہنے لگا کہ تم لوگ ویسے ہی ان بے چاروں کو احمق سمجھتے رہے حالانکہ انہوں ہماری بھرپور خدمت کی اور ہمارے سامنے ایسا کوئی کام بھی نہیں کیا کہ جس سے ثابت ہو کہ یہ بے وقوف لوگ ہیں۔ یہی باتیں کرتے کرتے بادشاہ اور اس کے ساتھی کافی آگے تک نکل آئے۔ 

بے وقوفوں کی نگری 


 کافی دور نکل جانے کے بعد واپس مڑ کر دیکھا تو انہیں کچھ لوگ سر پٹ گھوڑے ڈوڑاتے ہوئے اپنی طرف آتے دکھائی دیے۔ یہ وہی لوگ تھے جن کے ہاں بادشاہ نے کچھ دن گزارے تھے۔ وہ لوگ جیسے ہی قریب پہنچے تو شاہی وفد میں ہر شخص کو پکڑ پکڑ کر زبردستی مرچ اور مصالحوں کی پھکی کھلاتے جاتے اور ساتھ ہی ساتھ معذرت خواں لہجے میں یہ کہتے جاتے کہ ہم نے آپ کے آنے کے بعد جب پتہ کیا کہ شاہی وفد کی خدمت میں کوئی کمی تو نہیں رہ گئی اسی دوران ہمیں یہ معلوم پڑا کہ ہمارے خانسامے یہ مصالحے ڈالنا بھول گئے تھے۔

مرچ مصالحوں کی پھکی کھانے سے بادشاہ اور اس کے ساتھیوں کے کانوں سے دھواں نکل گیا اور ساتھ ہی ساتھ ان احمقوں کی اصلیت کا بھی پتہ چل گیا۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !