مرنے کے بعد اگر پتہ چلا کہ اللّہ کا وجود نہیں ہے؟| Haresh Kumar Abdul Ahad
ڈاکٹر ہریش کمار کون ہیں
ہریش کمار کا تعلق بھارت سے ہے وہ فزکس میں پی-ایچ-ڈی مکمل کرنے کے بعد بھارت کی ایک اہم یونیورسٹی میں لیکچرار کی پوسٹ پر فائز ہوئے۔ آپ ہندو مذہب سے پہلے ہی متنفر تھے۔ 1986 میں دوران تعلیم اسٹیفین ہاکنگز کے لیکچرز اور کتب سے ایسا متعارف ہوا کہ خدا کا ہی منکر ہو گیا۔ اور ایسا منکر کہ بڑے بڑے مسلم، عیسائی اور یہودی علماء سے بھرپور مباحثہ کرتا۔ یہاں تک کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک بھی مجھے قائل نہ کر سکے۔
سبزی والے سے اللہ کے وجود پر بحث
سبزی فروش |
ڈاکٹر ہریش کمار خود اپنی روداد سناتے ہو کہتا ہے کہ! 2005 کا واقعہ ہے کہ چھٹی کا دن تھا کہ صبح صبح ایک مسلم سبزی فروش نے دروازے پر دستک دی۔
ہم گزشتہ بیس سال سے سبزی اسی سے خرید رہے تھے۔ اس دن میں بھی گھر میں فارغ تھا تو اسی لیے میں نے اسے چائے کی دعوت دی جو اس نے بخوشی قبول کر لی۔ چائے کے دوران میں نے حسب معمول اللّہ کے وجود پر اس سے بحث و مباحثہ شروع کر دیا۔
آدھے گھنٹے کی گفتگو سے معلوم ہوا وہ سیدھا سادہ مسلمان ہے جو پانچ وقت نماز پڑھتا ہے اور اپنے دین پر عمل پیرا ہے۔ وہ اپنے معاملات میں بہت ہی صاف گو اور ایماندار تھا۔ مناسب قیمت پر سبزی فروخت کرتا تھا۔ چائے ختم ہوئی تو آخر میں جاتے ہوئے اس نے ایک ایسی بات کی جس نے میری زندگی ہی بدل کر رکھ دی۔
جاتے ہوئے سبزی والے کا جواب
اس نے کہا! ڈاکٹر صاحب آپ نے خود ہی بتایا ہے کہ تقریبا 6000 سے 10000 سال سے انسانی تاریخ میں پیغمبروں کی کہانیاں چل رہی ہیں اور سب کے سب ایک اللہ کی عبادت اور جنت دوزخ کی بات کرتے ہیں۔ اور سائنس مرنے کے بعد کے حالات کا جواب ہی نہیں دے سکتی۔ تو ایسی صورت میں دو ہی امکانات ہیں۔
پہلی صورت یہ ہے خدا نخواستہ اللہ تعالیٰ کا سرے سے وجود ہی نہیں۔ دوسری صورت میں اللہ تعالیٰ موجود ہے۔
بالفرض اللہ تعالیٰ کا وجود نہ ہوا تو مرنے کے بعد ہم دونوں برابر ہونگے۔
لیکن اگر مرنے کے بعد آگے جا کر اللہ موجود ہوا، آپ تو پھر پکڑے جائیں گے۔ دونوں صورتوں میں فائدے میں کون ہوا؟ آپ خود ہی فیصلہ کر لینا۔
اس لئے بہتر یہ ہے کہ اللہ کو مان لیں اور اس کے کہنے پر چلیں۔ اس کا قرآن تو انسان کا سیدھی راہ پہ چلنے کا کہتا ہے۔
ڈاکٹر ہریش کمار مزید بتاتے ہیں کہ میں نے ساری زندگی Probability یعنی "امکان" کے بارے میں لیکچرز دیے ہیں۔ یاد رہے کہ "امکان" فزکس اور ریاضی میں پڑھایا جانے والا مضمون ہے جس میں یہی معلوم کیا جاتا ہے کہ یہ ہو تو کیا ہوگا یہ نہ ہو تو کیا ہوگا۔
ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں کہ اس کے جانے کے بعد میں نے سوچا کہ اس Probability کی طرف تو کبھی میرا دھیان ہی نہیں گیا۔ کہ دونوں صورتوں میں اللہ کو ماننے والا فائدہ میں ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے وجود کو ماننے والے کی کامیابی کے چانس تو سو فیصد ہیں۔ آخر کار اس سوچ کے بعد خیال آیا کونسا آسمانی مذہب بہتر ہے۔ مذاہب کا علم تو مجھے پہلے ہی کافی تھا۔
قبولیت اسلام
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ایک لیکچر میں 1400 سال سے پورا قرآن مجید کا حرف بحرف ایک ہونے کا سنا تو انگلینڈ میں کرسچن مشنری ادارے سے اس کی حقیقت دریافت کی۔ تو سب نے اس بات کی تصدیق کی۔ اس کے بعد پھر میں نے اپنے پورے خاندان سمیت اسلام قبول کر کیا۔
الحمداللہ آج مجھے اور میرے سارے گھر کو مسلمان ہوئے تقریباً بیس سال ہو گئے ہیں۔ میں اسلامی تعلیمات کے لئے کیرالہ شفٹ ہو گیا۔
میری 3 بیٹیاں حافظ قرآن ہیں۔ اور اللّہ کریم نے میری زندگی ہی بدل دی۔ لیکن اس سبزی والے عبد الاحد سے دوبارہ میری ملاقات نہ ہو سکی۔ لیکن میں نے قبول اسلام کے بعد اپنا نام بھی "عبد الاحد" رکھا۔کیونکہ وہ ایک سچا مسلمان تھا۔ جس نے میرے لیے اسلام قبول کرنے کی راہ ہموار کی۔