پاکستان کا مشن چاند، آئی کیوب قمر
محترم قارئین اس بلاگ میں ہم بات کریں گے پاکستان کے چاند مشن کے بارے میں جو گزشتہ کچھ دنوں سے زیر بحث رہا ہے۔ اس بلاگ میں ہم اس مشن کے بارے میں چند حقائق جاننے کی کوشش کریں گے۔ اس پراجیکٹ کا نام آئی کیوب قمر ہے اور اس کو گزشتہ دنوں یعنی تین مئی 2024 کو چین کے تعاون سے چاند کے مدار تک بیجھا گیا ہے۔ چلئے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس مشن کے اغراض و مقاصد کیا ہیں ۔
پاکستان نے تحقیق کے لیے بین الاقوامی خلائی دوڑ میں شامل ہوتے ہوئے چاند پر اپنا پہلا مشن روانہ کر دیا ہے۔
آئی کیوب قمر کی خصوصیات
یہ مشن چین کی ہینان خلائی سائٹ سے چین کے تعاون سے بیجھا گیا ہے۔ تقریباً 7 کلو گرام وزنی اس سیٹلائٹ کو اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (IST) کے الیکٹریکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ نے تیار کیا ہے۔ اس سیٹلائٹ کو دو سال کے عرصے میں تیار کیا گیا ہے۔
آئی کیوب قمر نامی سیٹلائٹ کی لانچنگ ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے زریعے براہ راست ٹیلی کاسٹ کی گئی۔ اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن یعنی سپارکو نے پہلا سیٹلائٹ چاند کے مدار میں چھوڑ دیا ہے ۔ iCube قمر پانچ دنوں میں چاند کے مدار میں پہنچ جائے گا۔
مشن کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان چاند پر جانے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے۔ آئی کیوب قمر کو چین کے Chang'e 6 مشن سے منسلک کیا گیا ہے جو اسے چاند کے مدار تک لے کر جائے گا۔ اور یوں پاکستان کو اس کی لانچنگ پر آنے والے اخراجات بھی نہیں دینے پڑیں گے۔ یاد رہے کہ چین پاکستان کے اس سیٹلائٹ کو لے جانے کا کوئی معاوضہ نہیں لے رہا جو پاکستان اور چین کی دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
آئی کیوب قمر، سپارکو اور چین کی شنگھائی یونیورسٹی کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے، یہ سیٹلائٹ چاند کے گرد چکر لگائے گا، جو تحقیقی مقاصد کے لیے تصاویر لینے کے لیے دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے۔
اسلام آباد میں سمال سیٹلائٹ ٹیکنالوجی پروجیکٹ کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ممالک اور بہت سے دوسرے ممالک خلا میں بہت آگے جا رہے ہیں اس لیے پاکستان نے بھی ٹیکنالوجی کی ترقی پر کام کرنے کا سوچا۔
دو سال تک ڈیزائن کیے جانے کے بعد، iCube Q کا آٹھ ماہ تک کامیابی سے تجربہ کیا گیا۔ یہ مشن چاند کے مدار میں چھ ماہ تک رہے گا۔
۔ 3 مئی کو چاند پر اپنا پہلا مشن بھیج کر پاکستان خلائی تحقیق کی دوڑ میں ایک اہم سنگ میل عبور کر رہا ہے۔ مشن iCube قمر پانچ دنوں میں چاند کے مدار میں پہنچ جائے گا۔ ملک کی اس قابل فخر کامیابی پر پراجیکٹ سے وابستہ ماہرین اور اسے بہت بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں ۔
اس سیٹلائٹ کا بنیادی مقصد چاند کے گرد چکر لگانا ہے اور تصاویر واپس بھیجنی ہیں۔ اس میں لگے سینسر چاند کے مقناطیسی میدان کا مشاہدہ کر سکیں گے اور یہ مستقبل میں اس مشن میں مزید مدد کرے گا۔
پاکستان کا چاند پر مشن بھیجنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ خلائی محاذ پر بھی نمایاں پیش رفت کر رہا ہے۔ بحیثیت پاکستانی یہ ہم سب کے لیے قابل فخر بات ہے کہ اتنے مسائل کے باوجود پاکستانی سائنسدان سائنس کے میدان میں کسی بھی ملک سے پیچھے نہیں ۔ آئی کیوب قمر پاکستان کے مستقبل کی خلائی تحقیق میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ اس مشن کی کامیابی آئندہ پاکستان کی خلائی دوڑ میں بہت بڑی پیش رفت ہے۔