ساحل عدیم اور پروگرام میں آئی مہمان کے درمیان لڑائی

Malik
0


ساحل عدیم کا پاکستانی خواتین سے متعلق متنازع بیان ؟



گزشتہ کچھ دنوں سے پاکستان میں ایک کلپ بہت وائرل ہوئے جا رہا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ساحل عدیم جو کہ ایک مذہبی اسکالر ہیں فرما رہے ہیں کہ پاکستان کی 95 فیصد جاہل ہیں۔  مہمانوں میں موجود ایک خاتون ساحل عدیم پر تنقید کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ آپ نے پاکستان کی 95 فیصد عورتوں کو جاہل قرار دیا ہے تو آپ اپنے اس بیان پر معافی مانگیں۔ جس پر ساحل عدیم صاحب معافی مانگنے سے گریزاں نظر آتے ہیں۔ جب خاتون نے مسلسل معافی کی رٹ لگائی تو ساتھ بیٹھے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر صاحب سیخ پا ہو گئے اور لڑکی کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کہ یہ کون سا طریقہ ہے گفتگو کا۔ ساتھ ہی میزبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان سے مائیک لے لیں۔

 یہ کلپ جیسے ہی منظر عام پر آیا سوشل میڈیا پر طوفان مچ گیا۔ کچھ صارفین لڑکی کی حمایت میں سامنے آ گئے تو کچھ ساحل عدیم کی طرف داری کرنے لگے۔ 

اصل حقیقت کیا ہے؟

سما ٹی وی پر ایک پروگرام نشر ہوتا ہے جس کی میزبانی عائشہ جہانزیب کر رہی تھیں اور ان کے مہمان تھے خلیل الرحمٰن قمر اور ساحل عدیم ۔ جہاں پر اور بہت سے سوال و جواب ہوئے وہیں پر ساحل عدیم نے پاکستان میں علم بالخصوص دینی تعلیم کی کمی کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ سو مردوں کا ایک سیمپل لیں اور ان سے پوچھیں کہ طاغوت کیا ہے تو 90 فیصد اس بات سے لا علم یعنی جاہل ہوں گے۔ اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 95 فیصد عورتوں کو بھی طاغوت کی اصطلاح کا معلوم نہیں ہو گا اسی بنا پر انہوں نے پاکستان کی 95 فیصد عورتوں کے لیے بھی جاہل کا لفظ استعمال کیا ۔ 

اسی بات کو لے کر آڈیئنس میں موجود لڑکی نے معافی کا مطالبہ کر دیا۔ اس سے پہلے کہ ہم صحیح اور غلط کا فیصلہ کریں پہلے یہ جاننے کو کوشش کرتے ہیں کہ طاغوت کے معنی آخر ہیں کیا؟ اور پھر بڑھتے ہی اپنے موضوع کی جانب۔


لفظ طاغوت کے معنی و مفہوم؟

بت، جادوگر، شیطان،  جادو، جبت اور طاغوت سے ہر وہ جنس مراد ہے جس کی اللہ تعالیٰ کے سوا پوجا کی جائے۔ خواہ وہ بت ہو یا آدمی ہو یا جن یا کوئی اور مخلوق۔ 

سورہ 4 آیت 51:  (اے پیغمبر، ) کیا تم نے ان لوگوں (کے حال) پر نظر نہیں کی جن کو کتاب (الٰہی کے علم میں) سے ایک حصہ دیا گیا تھا۔ (ان کا حال یہ ہے کہ) وہ جبت اور طاغوت کو مانتے ہیں اور کافروں کی نسبت کہتے ہیں کہ مسلمانوں سے تو کہیں زیادہ یہی لوگ راہ راست پر ہیں۔

الجبت جبت اور جبس اس دھوان کو کہتے ہیں جو کسی کام کا نہ ہو اور بعض نے کہا ہے کہ دراصل جبس کے سین کو تار سے تبدیل کر لیا گیا ہے۔ تاکہ مبالغہ پر دلالت کرے شاعر نے کہا ہے۔ ( رجز ) یعنی عمر وبن پر بوع تمام لوگوں سے ناکام ہے۔ نیز ہر وہ چیز جس کی اللہ کے سوا پر ستش کی جائے وہ جبت کہلاتی ہے اور ساحر کا ہن کو بھی جبت کہا جاتا ہے قرآن میں ہے۔ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ [ النساء/ 51] 

کہ بے اصل باتوں اور طاغوت پر ایمان رکھتے ہیں ۔

جبت لغت میں ایسی چیز کو کہتے ہیں جو بیکار محض ہو۔ الذی لا خیر فیہ۔ اس کا اطلاق جادو، جادوگر، جوتش، رمل اور فال گری وغیرہ خرافات پر ہوتا ہے۔

حضور کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کا ارشاد ہے۔ الْعِيَافَةُ، وَالطِّيَرَةُ، وَالطَّرْقُ مِنَ الجِبْتِ

شگون (نیک وبد) لینے کے لیے پرندے کو اڑانا اور فال نکالنا اور زمین پر پتھر سے لکیر لگانا (فال وغیرہ کے لیے) بت پرستی (جبت کے اعمال میں) سے ہے۔ کنکریاں پھینک کر فال پکڑنے کو طرق کہتے ہیں اور الطیرۃ کا معنی بدشگونی ہے اور العیافۃ پرندوں کے ناموں، آوازوں اور ان کے گزرنے سے فال پکڑنے کو کہا جاتا ہے ۔

یہ سب اوہام پرستی کی اقسام ہیں۔ صاحب المنار لکھتے ہیں فالمعنی، الجامع للجبت، ہو الدجل، والاوھام ، والخرافات یعنی مکرو فریب، توہم پرستی اور خرافات کو جبت کہا جاتا ہے۔

یہ تو مختصر سی تفصیل ہو گئی طاغوت کی اب آگے بڑھتے ہوئے اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان دونوں میں سے کون ٹھیک ہے اور کون غلط۔ 


کیا ساحل عدیم حق پر ہیں یا پھر مہمان خاتون ؟

یہ بحث اتنی سادہ نہیں کہ ہم صرف ہاں یا نہ میں اس بات کا فیصلہ کر دیں۔ اگر ہم سیاق وسباق کو بالائے طاق رکھ کر ساحل عدیم کی اس بات کو لیں کے پاکستان کی 95 فیصد عورتیں جاہل ہیں تو یقیناً زیادہ تر لوگ اس بات کو ماننے سے انکاری نظر آئیں گے ۔ ہمیں یہاں پر یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ ساحل عدیم صاحب کے الفاظ کا چناؤ اور اعدادوشمار میں کچھ ردوبدل ہو سکتا ہے مگر اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی بہت بڑی آبادی تعلیم سے دور ہے اور اس میں جنس کی کوئی تخصیص نہیں خواہ وہ مرد ہوں یا عورتیں۔ اعدادوشمار اگر پچانوے فیصد نہ بھی ہوئے تو اندازاً اسی یا نوے کے درمیان ہی ہوں گے۔


کیا پاکستان کی 95 فیصد عورتیں جاہل  ہیں؟ 

یوں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ساحل عدیم تعلیم بالخصوص دینی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی غرض سے مبالغہ آرائی کے مرتکب ہوئے ہوں گے۔ یہاں پر بھی ان کو دلیل کے زریعے بتا جا سکتا تھا کہ اعدادوشمار جو آپ بیان کر رہے ہیں وہ شاید درست نہ ہوں۔ مگر سر عام معافی منگوانا شاید اتنا مناسب نہیں تھا۔ خاص طور پر جب آپ کے پاس بھی کوئی خاطر خواہ جواب نہ ہو۔


کیا طاغوت کے معنی نہ جاننے سے کوئی جاہل ہو جاتا ہے؟

پروگرام کے سیاق و سباق کو مد نظر رکھتے ہوئے مزہبی سکالر نے طاغوت سے مراد یہ لی کہ ہمارے پاکستان کی زیادہ تر آبادی دینی علوم سے نا بلد ہیں اور ان میں بھی زیادہ تعداد عورتوں کی اس وجہ سے ہے کہ ان کے پاس تعلیم حاصل کرنے کے مواقع اور بھی کم رہ جاتے ہیں۔ مرد تو پھر بھی کسی نہ کسی طرح مسجد یا پھر کسی اور دینی محفل میں شرکت کر لیتے ہیں جبکہ عورتوں کے لیے دینی تعلیم و تربیت کا کوئی اور متوازی نظام سرے سے موجود ہی نہیں۔ 

اگر دوسری طرف دیکھا جائے تو صرف اور صرف جاہل کہنے پر معافی کی رٹ لگانے سے بہتر یہ تھا کہ وہ خاتون ساحل عدیم سے مستند اعدادوشمار کا تقاضا کرتیں۔ صرف معافی منگوانے سے کیا ہمارے ملک کی شرح خواندگی بڑھ جائے گی؟ یا پھر ساحل عدیم کے کہنے سے جو عورتیں پڑھی لکھی ہیں وہ سب جاہل ہو جائیں گی؟


خلیل الرحمٰن قمر کا کردار




اس سارے واقعے کے درمیان خلیل الرحمٰن قمر نے کوئی رائے نہیں دی بلکہ وہ اپنے دبنگ انداز کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بن گئے۔ ویسے تو پاکستان میں موجود کچھ فیمینسٹ ان کو پہلے ہی اچھا نہیں سمجھتے مگر جب انہوں نے پروگرام میں موجود خاتون کو جھاڑ پلائی تو وہ لوگ جو ان سے پہلے ہی نالاں ہیں مزید کھل کر تنقید کرنے لگے۔اس سے پہلے بھی وہ ایک مرتبہ ٹاک شو کے دوران ماروی سرمد نامی خاتون کو جھاڑ پلا چکے ہیں۔ تب سے لے کر بہت ساری لبرل خواتین خلیل الرحمٰن قمر کو اچھا نہیں سمجھتیں۔ خلیل الرحمٰن قمر بار ہا یہ بات کہ چکے ہیں کہ میں عورتوں کے حقوق کا بہت بڑا حامی ہوں ۔


کیا یہ سارا پروگرام جان بوجھ کر رچایا گیا؟

جہاں پر سوشل میڈیا صارفین اس معاملے پر تقسیم کا شکار نظر آتے ہیں وہیں پر ہمیں کچھ ایسے لوگ بھی دکھائی دیتے ہیں جو یہ سمجتے ہیں کہ پروگرام کی ریٹنگ بڑھانے کے لیے یہ سب کچھ کیا گیا۔ اس کی دلیل میں یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ خاتون جنہوں نے ساحل عدیم سے معافی کا تقاضا کیا خود اس چینل کی ملازمہ ہیں اور ان کا نام عزبہ عبداللہ بتایا جا رہا ہے۔ صرف پروگرام کی ریٹنگ کے چکر میں یہ سب کچھ کیا گیا ہے۔ 



ہم نے آپ کے سامنے تینوں بیانیے رکھ دیے ہیں اب آپ خود اس بات کا فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ان میں سے کون ٹھیک اور کون غلط ہے۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !