بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ مستعفی ہو کر بھارت فرار

Malik
0

 

بنگلہ دیش کا سیاسی بحران

بنگلہ دیش میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی تحریک آخر کار شیخ حسینہ کے استعفے تک کیسے جا پہنچی ؟ اس تحریر میں ہم انہیں وجوہات کو جاننے کی کوشش کریں گے۔




بنگلہ دیش میں مظاہروں کی وجوہات 

بنگلہ دیش میں جون کے مہینے میں ملازمتوں اور جامعات میں رائج کوٹہ سسٹم کے خلاف ایک تحریک شروع ہوئی جو کہ پر تشدد مظاہروں میں بدل گیا۔ بنگلہ دیش میں رائج کوٹہ سسٹم جو کہ لگ بھگ چھپن فیصد بنتا ہے اس میں ایک بہت بڑی تعداد یعنی تیس فیصد کوٹہ بنگلہ دیش کی جنگ آزادی میں حصہ لینے والے لوگوں کی اولادوں کے لیے مختص ہے۔ 

طلبہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس کوٹہ سسٹم کا استعمال عوامی لیگ اپنے ہم خیال لوگوں کو سرکاری ملازمتیں دینے اور اپنی حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے کرتی آ رہی ہے۔

جولائی کے وسط میں جب طلبہ نے اس کوٹہ سسٹم کے خلاف جیسے ہی تحریک کا آغاز کیا تو عوامی لیگ کے حامیوں نے کئی مقامات پر طلبہ پر حملے کیے۔ اسی دوران پر تشدد واقعات میں دو سو کے قریب لوگ مارے گئے۔ ان سب واقعات کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کے خلاف اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ترانوے فیصد کوٹہ اوپن میرٹ کے لیے مختص کر دیا۔ تاہم سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے باوجود طلبہ نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ طلبہ کا نے نہتے طلبہ پر طاقت کے استعمال اور انٹرنیٹ کی جبری بندش کی وجہ سے شیخ حسینہ سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔

شروع میں طلبہ کے مطالبات میں جاں بحق ہونے والے افراد کو انصاف دلانا اور اپنے ساتھیوں کی رہائی شامل تھی بعد ازاں مظاہرین نے شیخ حسینہ سے مستعفی ہونے کا متفقہ مطالبہ پیش کر دیا۔ 




حکومتی پارٹی یعنی شیخ حسینہ کی عوامی لیگ نے ان مظاہروں کا ذمہ دار حزبِ اختلاف اور جماعت اسلامی پر عائد کی۔ انہیں الزامات کی بنا پر حکومت نے جماعت اسلامی سمیت کئی جماعتوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ان تمام تر حکومتی اقدامات کے باوجود احتجاج میں کسی قدر کوئی کمی نہیں آئی بلکہ مظاہرین نے شیخ حسینہ کے استعفے تک سول نافرمانی کا اعلان کر دیا۔

اتوار کے روز سول نافرمانی کی تحریک کے پہلے دن کئی پر تشدد مظاہرے ہوئے جن میں تقریباً 90 ہلاکتیں ہوئیں۔ پُرتشدد کارروائیوں میں اضافے کو بنیاد بنا کر حکومت نے ان مظاہرین کو ملک دشمن قرار دیا اور بزور طاقت اس تحریک کو کچلنے کی کوشش کی ۔ 

حکومتی اقدامات کے برعکس مظاہرین نے دارالحکومت ڈھاکہ کی طرف مارچ کی کال دے دی۔ بہت ہی کم وقت میں مظاہرین کی بہت بڑی تعداد ڈھاکہ کے اطراف اکٹھی ہو گئی۔ 

بالآخر حالات کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے آرمی چیف کو مداخلت کرنا پڑی اور انہوں نے شیخ حسینہ کو مستعفی ہونے کا وقت دیا۔  جس کے بعد شیخ حسینہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر ایک فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر پڑوسی ملک بھارت روانہ ہو گئیں۔ 



ملک کا انتظام فوج نے سنبھال لیا ہے اور مظاہرین سے پر امن رہنے کی درخواست کی ہے۔ فوج کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ مظاہرین پر بہیمانہ طاقت کے استعمال کی تحقیقات ہوں گی اور جاں بحق ہونے والے لوگوں کو انصاف دلایا جائے گا۔ ملک میں باہمی مشاورت سے ایک مخلوط حکومت قائم کی جائے گی۔ 

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !