واخان پر پاکستان کا قبضہ؟
گزشتہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر بہت سی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔ جن میں کہا جا رہا ہے کہ پاکستان نے واخان کوریڈور پر قبضہ کر لیا ہے۔ بہت سے لوگ ایک دوسرے کو پانچویں ہمسائے کی مبارکباد بھی دیتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اور کچھ اسے پاکستان کی جانب سے بہت خوش آئند اقدام قرار دیتے ہیں۔ آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان خبروں میں کتنی صداقت ہے اور کیا ایسا کرنا پاکستان کے لیے ممکن بھی ہے یا نہیں۔
![]() |
Pakistan Afghanistan Issue |
واخان کی پٹی آخر ہے کیا
یہ علاقہ افغانستان کے صوبے بدخشاں کا حصہ ہے۔ یہ ایک تنگ، دشوار گزار اور پہاڑوں میں گھری ہوئی پٹی ہے اس کی کل لمبائی ساڑھے تین سو کلومیٹر ہے اور کم سے کم چوڑائی 16 کلومیٹر ہے اور زیادہ سے زیادہ 64 کلومیٹر ہے۔ یہ علاقہ افغانستان کو چین کے صوبہ سنکیانگ سے ملاتا ہے اور پاکستان کو تاجکستان سے علیحدہ کرتا ہے۔ واخان کا علاقہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقے چترال اور گلگت بلتستان کے ساتھ ملا ہوا ہے۔
![]() |
واخان |
پاکستان اور افغانستان میں تناؤ کی وجہ
افغانستان اور امریکہ کی جنگ ختم ہونے کے بعد پاکستان کو طالبان حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات کی امید تھی۔ مگر پاکستانی علاقوں میں ٹی ٹی پی کے مسلسل حملوں کی وجہ سے پاکستان نے افغانستان کو اپنے تحفظات کے بارے میں آگاہ کیا۔ ٹی ٹی پی پاکستانی طالبان ہیں اور افغانستان کے اندر ان کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔ پاکستان نے طالبان سے بارہا کہا ہے کہ افغانستان کی سر زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکا جائے جس پر طالبان حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ مزید یہ کہ طالبان کی جانب سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان برٹش دور میں کھینچی گئی ڈیورنڈ لائن کو بھی متنازع سرحد قرار دیا جاتا ہے۔
نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ پاکستان نے افغانستان کے اندر سرجیکل سٹرائیکس کر کے ٹی ٹی پی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسی سلسلے میں پاکستان کی جانب سے سرحد پار حملے بھی کیے گئے جس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں تناؤ کی کیفیت پیدا ہو گئی۔ انہی شرپسند عناصر کی طرف سے پاکستان میں موجود چینی ورکرز اور انجینئرز پر بھی حملے کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے چین کو بھی پاکستان سے اکثر شکایت رہتی ہے۔
واخان کی اہمیت اچانک کیوں بڑھ گئی؟
پاکستان میں آئے دن شر پسند عناصر کے حملوں کی وجہ سے پاک چین تجارت کو کافی نقصان پہنچتا ہے۔ چین نے پاکستان کی راہداری جو کہ اکثر انہی مسائل کی وجہ سے بند رہتی ہے کی بجائے افغانستان کے راستے کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ راستہ واخان کی پٹی سے ہو کر افغانستان سے گزرتا ہوا ایران کی چابہار بندرگاہ سے جا ملتا ہے۔ جو کہ چین کو پاکستان سے گزرے بغیر بحیرہ عرب تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ اگر چین پاکستان کو چھوڑ کر افغانستان کے راستے تجارت شروع کر دیتا ہے تو پاکستان کے لیے بہت ہی خسارے کا باعث ہے۔ چین کی واخان میں دلچسپی کی وجہ سے اس کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ جو کہ چین کے لیے متبادل راستے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
![]() |
واخان |
کیا پاکستان واخان کی پٹی پر قبضہ کر سکتا ہے؟
پاکستان میں بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر ایسی خبریں پھیلا رہے ہیں جن میں یا تو کہا جاتا ہے کہ پاکستان نے واخان پر قبضہ کر لیا ہے۔ یا پھر اس خواہش کا اظہار کیا جاتا ہے کہ پاکستان کو واخان پر قبضہ کر لینا چاہیے۔ لیکن ہمیں یہاں پر یہ دیکھنا ہوگا کہ ایسا ممکن بھی ہے یا نہیں۔ اگر اس بات کا دو ٹوک جواب دیا جائے تو ایسا ہر گز ممکن نہیں۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ واخان کی پٹی افغانستان کا تسلیم شدہ حصہ ہے جس پر قبضہ کرنا بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔ چین جیسا دوست ملک بھی شاید پاکستان کے اس اقدام کی حمایت نہ کرے۔ اگر یہ حصہ بھی پاکستان کے زیر انتظام آ جائے تو یقیناً چین کا متبادل راستہ مکمل طور پر کٹ جائے۔ افغان طالبان ہر گز پاکستان کو ایسا کرنے نہیں دیں گے اور پاکستان اور افغانستان میں باقاعدہ جنگ کی صورتحال پیدا ہو جائے گی جس کی وجہ سے پاکستان کے سکیورٹی مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ بین الاقوامی قوانین بھی کسی خود مختار ملک کی زمین پر قبضے کی اجازت نہیں دیتے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پاکستان کے اندر بھی اس طرح کی مہم جوئی کے لیے سیاسی ہم آہنگی موجود نہیں۔ اس طرح کی متنازع خبریں پھیلانے میں اکثر بھارت کا ہاتھ ہوتا ہے۔
تاہم ایسا ممکن ہے کہ پاکستان افغانستان میں موجود طالبان کو اس علاقے پر قبضہ کرنے کی دھمکی دے کر اپنی سکیورٹی کے مسائلِ کو حل کروا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ افغانستان کی جانب سے ڈیورنڈ لائن کی بار بار خلاف ورزی کو روکنے کے لیے واخان کے مسئلے کو اٹھایا جا سکتا ہے۔ کیونکہ واخان بھی ماضی میں کبھی متحدہ ہندوستان کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ جیسے افغانستان پاکستان کے علاقوں پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا آیا ہے ویسے پاکستان بھی واخان کی پٹی کو ڈیورنڈ لائن کو مستقل سرحد منوانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔