دنیا میں سب سے زیادہ سونے کے ذخائر رکھنے والے ممالک
سونا ہمیشہ سے اقتصادی استحکام اور محفوظ سرمایہ کاری کی علامت رہا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، رواں سال سونے کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔آئیے اس صورتحال میں دنیا کے مختلف ممالک کے سونے کے ذخائر پر نظر ڈالتے ہیں، جہاں امریکہ، جرمنی اور اٹلی سب سے آگے ہیں۔
![]() |
Gold Reserve |
سونے کی اہمیت اور موجودہ صورتحال
سونے کو مرکزی بینکوں کی جانب سے ایک محفوظ، آسانی سے فروخت ہونے والا اور منافع بخش اثاثہ سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی اقتصادی اور جیوپولیٹیکل عدم استحکام کے دوران مرکزی بینک سونے کی خریداری میں تیزی لا رہے ہیں۔ ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق، 2024 میں مرکزی بینکوں نے 1,000 میٹرک ٹن سے زائد سونا خریدا، جو گزشتہ دس سالوں کے اوسط سے تقریباً دگنا ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے سونے کے ذخائر
2024 کی چوتھی سہ ماہی تک، امریکہ دنیا کا سب سے بڑا سونے کا ذخیرہ رکھنے والا ملک ہے، جس کے پاس 8,133.5 میٹرک ٹن سونا موجود ہے، جو فورٹ ناکس میں محفوظ ہے۔ اس کے بعد جرمنی (3,351.5 ٹن) اور آئی ایم ایف (2,814 ٹن) کا نمبر آتا ہے۔
اٹلی (2,451.8 ٹن) اور فرانس (2,437 ٹن) بھی سونے کے ذخائر میں دنیا کے ٹاپ پانچ ممالک میں شامل ہیں۔
دیگر اہم ممالک میں شامل ہیں:
- روس: 2,329.6 ٹن
- چین: 2,284.5 ٹن
- سوئٹزرلینڈ: 1,039.9 ٹن
- بھارت: 879 ٹن
- جاپان: 846 ٹن
- ترکی: 619.9 ٹن
پاکستان کے پاس سونے کے کتنے ذخائر ہیں
جنوری 2025 تک، پاکستان کے پاس 64.7 میٹرک ٹن سونے کے ذخائر ہیں۔ عالمی فہرست میں ان ذخائر کے ساتھ پاکستان 49 ویں نمبر پر ہے۔ اگرچہ یہ مقدار بڑے ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم ہے، لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں پاکستان نے بھی اپنے سونے کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔
ایشیا اور یورپ میں سونے کی تقسیم
- جنوبی ایشیا میں بھارت سب سے آگے ہے، جس کے پاس 940.92 ٹن سونا موجود ہے۔ 2024 میں بھارت نے 22.54 ٹن مزید سونا خرید کر اپنے ذخائر میں اضافہ کیا۔
- مشرقی ایشیا میں چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے مجموعی ذخائر 3,229.97 ٹن ہیں۔
- مغربی یورپ میں 11,773.55 ٹن سونا موجود ہے، جو شمالی امریکہ سے بھی زیادہ ہے۔
سونے کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات
2025 میں سونے کی قیمتیں 16 بار ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہیں، جن میں سے چار مواقع پر یہ $3,000 فی اونس سے بھی تجاوز کر گئی۔ اس اضافے کی چند اہم وجوہات یہ ہیں:
1. امریکی فیڈرل ریزرو: کی جانب سے سود کی شرح میں کمی کا اشارہ۔
2. عالمی سیاسی عدم استحکام: خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں کشیدگی۔
3. عالمی معاشی عدم استحکام: اور کساد بازاری کے خدشات۔
ماہرین کے مطابق، اگر یہی رجحان جاری رہا تو سونے کی قیمت $3,500 فی اونس تک بھی پہنچ سکتی ہے۔
سونے کی مانگ اور قیمتوں میں اضافہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہ قیمتی دھات اقتصادی بحرانوں کے دوران بھی اپنی اہمیت برقرار رکھتی ہے۔ پاکستان جیسے ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے سونے کے ذخائر میں اضافہ کریں تاکہ معاشی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔